ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں|Ahmad Faraz

0

 

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں|Ahmad Faraz

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں
فرازؔ اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں


جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جان سفر


کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں



رہ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو


سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں



تو سامنے ہے تو پھر کیوں یقیں نہیں آتا


یہ بار بار جو آنکھوں کو مل کے دیکھتے ہیں




یہ کون لوگ ہیں موجود تیری محفل میں


جو لالچوں سے تجھے مجھ کو جل کے دیکھتے ہیں





یہ قرب کیا ہے کہ یک جاں ہوئے نہ دور رہے


ہزار ایک ہی قالب میں ڈھل کے دیکھتے ہیں




نہ تجھ کو مات ہوئی ہے نہ مجھ کو مات ہوئی


سو اب کے دونوں ہی چالیں بدل کے دیکھتے ہیں




یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والے


سمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں




ابھی تلک تو نہ کندن ہوئے نہ راکھ ہوئے


ہم اپنی آگ میں ہر روز جل کے دیکھتے ہیں



بہت دنوں سے نہیں ہے کچھ اس کی خیر خبر


چلو فرازؔ کوئے یار چل کے دیکھتے ہیں


احمد فراز

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Post a Comment (0)

buttons=(Accept !) days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
To Top