خزاں کی دھوپ سے شکوہ فضول ہے محسن میں یوں بھی پھول تھا آخر مجھے بکھرنا تھا|Mohsin Naqvi

0

 

خزاں کی دھوپ سے شکوہ فضول ہے محسن  میں یوں بھی پھول تھا آخر مجھے بکھرنا تھا|Mohsin  Naqvi,Sad urdu poetry,urdu potery,romantic urdu potery,urdu,potery,hamariweb,urdu shayari,best urdu poetry,	poetry sms,shayari urdu,urdu poetry,sad poetries in urdu,urdu status,full sad poetry sms urdu,sad poetry,2 line urdu english poetry sms,sms shayari urdu new 2022 offline


خزاں کی دھوپ سے شکوہ فضول ہے محسن

میں یوں بھی پھول تھا آخر مجھے بکھرنا تھا


وہ کون لوگ تھے ، ان کا پتہ تو کرنا تھا

مرے لہو میں نہا کر جنہیں نکھرنا تھا


یہ کیا کہ لوٹ بھی آئے سراب دیکھ کے لوگ

وہ تشنگی تھی کہ پاتال تک اترنا تھا

گلی کا شور ڈرائے گا دیر تک مجھ کو

میں سوچتا ہوں دریچوں کو وا نہ کرنا تھا

یہ تم نے انگلیاں کیسے فگار کر لی ہیں ؟

مجھے تو خیر لکیروں میں رنگ بھرنا تھا


وہ ہونٹ تھے کہ شفق میں نہائی کرنیں تھیں ؟

وہ آنکھ تھی کہ خنک پانیوں کا جھرنا تھا ؟


گلوں کی بات کبھی راز رہ نہ سکتی تھی

کہ نکہتوں کو تو ہر راہ سے گزرنا تھا


خزاں کی دھوپ سے شکوہ فضول ہے محسن

میں یوں بھی پھول تھا آخر مجھے بکھرنا تھا

محسن نقوی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Post a Comment (0)

buttons=(Accept !) days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
To Top