نہ ہے اس کو مجھ سے غفلت نہ وہ ذمے دار کم ہے پہ الگ ہے اس کی فطرت وہ وفا شعار کم ہے |Safa Gajgauni

0

 



نہ ہے اس کو مجھ سے غفلت نہ وہ ذمے دار کم ہے

پہ الگ ہے اس کی فطرت وہ وفا شعار کم ہے

مری حسرتیں مٹیں گی مرے خواب ہوں گے پورے

مجھے اپنے اس یقیں پر ذرا اعتبار کم ہے

نہ بڑھائے اور دوری کوئی آنے والا موسم

چلو فاصلے مٹا لیں کہ ابھی درار کم ہے

یہ تم ہی پہ منحصر ہے کہ تم آؤ یا نہ آؤ

میں بھلا یہ کیسے کہہ دوں مجھے انتظار کم ہے

یہی چاہتے تھے ہم بھی کہ نہ راز دل عیاں ہو

مگر اپنے آنسوؤں پر ہمیں اختیار کم ہے

وہ اٹھا تھا ایک طوفاں جو مچا گیا تباہی

ابھی آندھیاں تھمی ہیں تو ابھی غبار کم ہے

کہیں کھو گئے تصور جو بکھر گیا تخیل

تو شفاؔ یہ کیسے کہہ دے کہ وہ بے قرار کم ہے

شفا کجگاؤنوی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Post a Comment (0)

buttons=(Accept !) days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
To Top