جہاں جہاں بھی ملیں تیری قربتوں کے نشاں وہاں وہاں سے ابھرتی ہے تیرے ہجر کی شام |Mohsin Naqvi

0
جہاں جہاں بھی ملیں تیری قربتوں کے نشاں  وہاں وہاں سے ابھرتی ہے تیرے ہجر کی شام |Mohsin Naqvi,mohsin naqvi Urdu poetry,urdu poetry,poetry,mohsin naqvi urdu shayari


اجڑ اجڑ کے سنورتی ہے تیرے ہجر کی شام 
نہ پوچھ کیسے گزرتی ہے تیرے ہجر کی شام 

یہ برگ برگ اداسی بکھر رہی ہے مری 
کہ شاخ شاخ اترتی ہے تیرے ہجر کی شام 

اجاڑ گھر میں کوئی چاند کب اترتا ہے 
سوال مجھ سے یہ کرتی ہے تیرے ہجر کی شام 

مرے سفر میں اک ایسا بھی موڑ آتا ہے 
جب اپنے آپ سے ڈرتی ہے تیرے ہجر کی شام 

بہت عزیز ہیں دل کو یہ زخم زخم رتیں 
انہی رتوں میں نکھرتی ہے تیرے ہجر کی شام 

یہ میرا دل یہ سراسر نگارخانۂ غم 
سدا اسی میں اترتی ہے تیرے ہجر کی شام 

جہاں جہاں بھی ملیں تیری قربتوں کے نشاں 
وہاں وہاں سے ابھرتی ہے تیرے ہجر کی شام 

یہ حادثہ تجھے شاید اداس کر دے گا 
کہ میرے ساتھ ہی مرتی ہے تیرے ہجر کی شام 

محسن نقوی

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.
Post a Comment (0)

buttons=(Accept !) days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Learn More
Accept !
To Top