موت
انسان کا بہت بڑا مسئلہ ہے
انسان ایک ایسی باشعور مخلوق ہے جو موت کو آسانی سے قبول کرنے کےلئے
تیار نہیں ہوتا۔ اگر آپ دنیا کے علمی تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ جانیں گے کہ
انسانیت موت سےلڑرہی ہے یعنی ہماری ساری کوشش یہی ہے کہ
کسی نہ کسی طرح ہمیں موت سے نجات مل جائے۔
ذرا غور کیجئے:۔
انسان اپنی امنگوں اور تمناوَں، آرزووَں اور خواہشوں میں جی رہا
ہوتا ہے کہ وہ ساری دنیا کو اپنی گرفت میں لیں لے وہ ارسطو اور افلاطون ہوتا
ہے۔ زندگی کے منصوبے بناتا ہیں جوانی اور شباب کے مزے لوٹ رہا ہوتا ہے یک بایک موت
کا فرشتہ آتا ہے اور ہر چیز ختم ہوجاتی ہے۔
اگر
آپ غور کریں تو یہ موت انسانی زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے
یہ موت کیوں آتی ہے؟
کیا یہ آکر انسانی زندگی
کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کر دیتی ہے؟
یہ شعور رکھنے والا انسان کیا
ایسے ہی ختم ہوجاتا ہے؟
یہ وہ سولات ہیں جس کا سب سے
زیادہ معقول ، فطری اور سب سے زیادہ عقلی وسائنٹیفک جواب اب تک دنیا کی
تاریخ میں مذہب اسلام نے دیا ہے۔ اس لئے مذہب اسلام انسان کے سب سے بڑے مسئلے کا
حل ہے۔
یہ ہمیں بتاتا ہے کہ موت کیوں
آتی ہے؟
اس کے بعد کیا ہونے والا ہے؟
ہم وہاں کس صورتحال سے دو چار
ہوجائیں گے؟
کیا ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے ؟
یا پھر اٹھائے جائیں گے؟
کوئی نئی زندگی شروع ہوگی یا یہی
زندگی میں ہمارا خاتمہ ہے؟
اگر نئی زندگی شروع ہوگی تو اسکے
قوانیں کیا ہے؟
اور اس نئی زندگی میں جانے
کے لئےکیا یہاں ہمیں کچھ کرنا ہے؟
کرنا ہے تو کیا کرنا ہے؟
وہ زندگی بھی اسی طرح مختصر اور
فانی ہے؟ یا آ بدی ہے؟
آبدی ہے تو اس زندگی کا اس
زندگی کے ساتھ کیا رشتہ ہے؟
انسان کے سب سے بنیادی سوالات
یہی ہے چونکہ موت کا یہ حادثہ واقع ہوجاتا ہے۔ انسان بہت سے سوالات اپنے پیچھے
چھوڑ جاتاہے۔ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب مذہب اسلام دیتا ہے اور اس کے سوا کوئی
اور نہیں دیتا۔