وہ شخص حسن اپنا دکھا کر چلا گیا
دیوانہ مجھ کو اپنا بنا کر چلا گیا
وہ ساتھ لے گیا ہے بہاروں کے سارے رنگ
کچھ سوکھے پھول مجھ کو تھما کر چلا گیا
مجھ کو سزا دی اُس نے محبّت کی اِس قدر
یادوں کا قیدی اپنی بنا کر چلا گیا
بہتے ہیں میری آنکھوں سے آنسو کبھی کبھی
کچھ رنجشیں وہ دل میں بسا کر چلا گیا
چلتا تھا کر کے ساتھ وفاؤں کے عہد جو
وعدے وہ اپنے سارے بھلا کر چلا گیا
طالب حسین ثباؔت